پاکستان رپورٹ: الیکشن ایکٹ 2017 میں تبدیلی کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا

WhatsApp Image 2024-07-31 at 06.48.45.jpeg

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے 39 ارکان کے نوٹیفکیشنز جاری کردیئے ہیں۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے فوج سے مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ مہنگائی اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف راولپنڈی کے مری روڈ پر جماعت اسلامی دھرنا چھٹے روز پر بھی جاری ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان کو دھمکی دینے والے تحریک لبئیک پاکستان کے نائب امیر ظہیر الحسن شاہ کو اوکاڑہ سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔


Key Points
  • 41 اراکین کی پی ٹی آئی میں شمولیت کیخلاف حکومت متحرک
  • عمران خان کا فوج سے مذاکرات کی خواہش کا اظہار
  • راولپنڈی کے مری روڈ پر جماعت اسلامی کا دھرنا جاری
  • چیف جسٹس کو دھمکیاں دینے والا ملزم گرفتار
مخصوص نشستوں کے حصول کیلئے حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان جنگ شدت اختیار کرگئی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی کے 41 ارکان کی تحریک انصاف میں شمولیت روکنے کے لیے حکومت سرگرم ہوگئی۔ حکومت نے قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ 2017 ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے۔

منگل کے روز ہونیوالے اجلاس میں مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے رکن بلال اظہر کیانی نے بل ایوان میں پیش کیا۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوانے کی سفارش کی۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔

ایوان میں خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عدلیہ کو آئین کی تشریح کا اختیار حاصل ہے لیکن آئین کو دوبارہ لکھنے اور اس کی شکل تبدیل کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ آرٹیکل 63 اے بھی اسی طرح کا ایک فیصلہ تھا جس کے متاثرین آج بھی موجود ہیں۔تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ رولز کو اڑا کر بل کو غیر آئینی طریقے سے منظور کیا جارہا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کرنا لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے 41 ارکان نے بیان حلفی جمع کروائے۔ بیان حلفی کے باوجود ایم این ایز کیخلاف ایکشن لیا جارہا ہے۔ الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں ہمارے باقی ایم پی ایز کے نوٹیفکیشن جاری کرے۔

الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کے مطابق آزاد رکن آئین کے تحت 3 دن میں کسی بھی جماعت میں شامل ہو سکتا ہے۔ آزاد رکن کسی جماعت میں شمولیت کے بعد دوسری جماعت میں شمولیت نہیں کر سکےگا۔ بل کے مطابق کوئی سیاسی جماعت مجوزہ مدت کے اندر مخصوص نشستوں کے لئے اپنی فہرست جمع کروانے میں ناکام رہے تو اس کے بعد مخصوص نشستوں کے لئے اہل نہیں ہوگی۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کا حکم دیا تھا۔

WhatsApp Image 2024-07-31 at 06.48.45.jpeg
سابق وزیراعظم و بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے فوج سے مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ اڈیالہ جیل مین صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ فوج اپنا نمائندہ مقرر کرے ہم مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں۔

صحافی نے سوال کیا کہ آپ کی باتوں سے لگ رہا ہے کہ آپ فوج سے معاملات ٹھیک کرنا چاہتے ہیں لیکن آپ نے اسی فوج اور اس کے سربراہ پر الزامات بھی عائد کیے؟ جس پر عمران خان نے کہا کہ میں نے کبھی الزام نہیں لگائے صرف تنقید کی ہے۔ ہمیں یہ نہ سکھائیں کہ فوج نے کبھی کوئی غلطی نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ فوج سے ماضی میں بہت سی غلطیاں ہوئیں۔

صحافی نے سوال کیا کہ آپ جس فوج پر الزام لگاتے ہیں اسی سے مذاکرات بھی کرنا چاہتے ہیں۔ آپ سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کیوں نہیں کرتے۔ جس پر عمران خان نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کیا ہے اور محسن نقوی کون ہے؟ ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لاء نافذ ہے اور محسن نقوی انہی کا تو نمائندہ ہے۔

عمران خان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ عمران خان ۹ مئی کے واقعات میں ملوث ہے۔ تحریک انصاف کی کور کمیٹی اجلاس میں فوجی تنصیبات پر حملوں کا فیصلہ ہوا۔ عمران خان کبھی گریبان پکڑ لیتے ہیں اور کبھی پاوں پکڑ لیتے ہیں۔ عمران خان کو فوج کو سیاست میں گھسیٹنا چاہتے ہیں۔ عمران خان اور ان کے ساتھی نو مئی کے واقعات میں ملوث ہیں۔ رہنما تحریک انصاف علی محمد خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے نو مئی کو جی ایچ کیو اور دیگر عسکری مقامات پر احتجاج کی کال نہیں دی۔ نو مئی تو وہ خود حراست میں تھے۔

ادھر ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ اسلام آباد نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما رؤف حسن کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیدیا۔ ایف آئی اے کی جانب سے رؤف حسن و دیگر ملزمان کو دو روز کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر جوڈیشل مجسٹریٹ شبیر بھٹی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا۔ جہاں ایف آئی اے نے ان کے مزید پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ لیکن عدالت نے مزید ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے جیل بھیجنے کا حکم دیدیا۔
WhatsApp Image 2024-07-31 at 06.48.46.jpeg
مہنگائی اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف راولپنڈی میں جماعت اسلامی دھرنا چھٹے روز پر بھی جاری ہے۔ لیاقت باغ سے ملحقہ مری روڈ پر دھرنے میں جماعت اسلامی کے ہزاروں کارکنان شریک ہیں۔ جماعت اسلامی نے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کا ازسر نو جائزہ لینے اور پانچ سو یونٹ تک بجلی استعمال کرنیوالے صارفین کو ریلیف دینے کے علاوہ سات مزید مطالبات کیے ہیں۔

دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کراچی سمیت دیگر شہروں میں بھی دھرنے دینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مذاکرات میں ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔ مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رکھیں گے۔ ضرورت پڑی تو ڈی چوک بھی جائیں گے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکومت نے مذاکرات میں دیر کی تو نقصان ہوگا۔ مطالبات کی منظوری کیلئے بجلی کے بلوں کے بائیکاٹ اور پیہہ جام ہڑتال کی کال بھی دے سکتے ہیں۔ جماعت اسلامی کے مطالبات پر حکومت نے ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ جماعت اسلامی کی مذاکراتی کمیٹی اور حکومتی کمیٹی کے درمیان آج پھر مذاکرات ہوں گے۔

پاکستان تحریک انصاف نے آئی پی پیز سے متعلق جماعت اسلامی کے احتجاج کی حمایت کردی ہے۔ سینئر پارٹی رہنما اسد قیصر کا کہنا ہے کہ تمام جماعتوں کو اس حکومت سے چھٹکارے کے لیے مل کر بیٹھا ہوگا۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ آئی پی پیز کے ساتھ مہنگی بجلی خریدنے کے معاہدے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے دور میں ہوئے۔ وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے عمر ایوب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمر ایوب نے مسلم لیگ ن کی کابینہ کا حصہ ہوتے ہوئے ان آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کیے۔ ان میں اخلاقی جرات تھی تو اس وقت استعفی دے دیتے۔
WhatsApp Image 2024-07-31 at 06.50.27.jpeg
چیف جسٹس آف پاکستان کو دھمکی دینے والے تحریک لبئیک پاکستان کے نائب امیر ظہیر الحسن شاہ کو اوکاڑہ سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ظہیرالحسن شاہ اور تحریک لبئیک کے پندرہ سو کارکنوں کیخلاف چیف جسٹس کودھمکی دینے پر تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں مقدمہ درج ہے۔ مقدمے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ،مذہبی منافرت، فسادپھیلانے، عدلیہ پردباؤ ڈالنے کی دفعات شامل ہیں۔مقدمے میں عدلیہ کودھمکی اور کارسرکار میں مداخلت اور قانونی فرائض میں رکاوٹ ڈالنے کی دفعات بھی شامل کی گئیں ہیں۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ احتجاج کے دوران ظہیر الحسن شاہ نے عدلیہ کیخلاف نفرت پھیلائی۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ بدھ کو مختلف مذہبی تنظیموں کی طرف سے دی گئی درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے احمدی کمیونٹی کے فرد مبارک احمد ثانی کی ضمانت پر رہائی کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔ فیصلے کیخلاف تحریک لبئیک پاکستان نے لاہور پریس کلب کے باہر احتجاج کیا تھا ۔ تحریک لبئیک پاکستان کے نائب امیر نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا سر لانے والے کو 1 کروڑ دینے کا اعلان کیا تھا۔

پیر کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزرا خواجہ محمد آصف اور احسن اقبال نے چیف جسٹس کو دھمکیاں دینے والوں کیخلاف کاروائی کا اعلان کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر عوام کو اُکسانے اور انتہا پسندانہ پوسٹس لگانے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ریاست کسی صورت کسی کو قتل کرنے کے فتوے جاری کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی۔منگل کے روز قومی اسمبلی میں بھی اس معاملے پر بحث ہوئی اور حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے چیف جسٹس کو دھمکیوں کی مذمت کی۔





(رپورٹ: اصغرحیات)

شئیر